کچھ خواتین سردی سے بہت الرجک ہوتی ہیں۔ سردی آئی اور ان کے ہاتھ پائوں کی انگلیاں سوج گئیں۔ ہاتھ‘ ٹھنڈے یخ رہتے ہیں۔ پورا سردی کا موسم نزلہ‘ زکام‘ بخار اور دیگر تکالیف میں گزرتا ہے۔ سردی میں گھر سے باہر نکلنا بھی ان کیلئے ایک مسئلہ بن جاتا ہے۔
سردی لگنے کا عام سبب خون میں فولاد کی کمی ہوتا ہے۔ خون کے خلیات میں کمی آجاتی ہے جس کی وجہ سے پوری مقدار میں خون آکسیجن جذب نہیں کرتا اور جسم گرم نہیں ہوتا۔ جسم کے اندرونی اعضاءکا درجہ حرارت کم ہونے لگتا ہے اس وقت قدرتی طور پر ہمارا اعصابی نظام متاثر ہوتا ہے۔ ہاتھ اور پائوں کے آخری سرے کی رگیں سکڑ کر وہاں سے خون اہم اندرونی اعضاءکی طرف مڑجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہاتھ پائوں سب سے پہلے یخ ہوتے ہیں اور ان کے یخ ہونے سے جسم کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔
ہمارے خون میں فولاد کی جب کمی ہوتی ہے تو اس سے چہرہ بھی متاثر ہوتا ہے‘ چہرے کا رنگ پھیکا پڑجاتا ہے۔ نیند کم آتی ہے۔ اس موسم میں مچھلی‘ کلیجی‘ مرغی بغیر چربی کے بڑا گوشت‘ دالیں اور ہرے پتے والی سبزیاں کھانی چاہئیں۔ کینو‘ فروٹر‘ گریپ فروٹ میں وٹامن سی موجود ہوتا ہے۔ یہ وٹامن جسم میں فولاد کی کمی کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ خشک میوہ جات کا استعمال ضرور کریں۔ مچھلی ہفتہ میں ایک بار ضرور کھائیں۔ مچھلی کا تیل یا مچھلی کے تیل کے کیپسول بھی آپ کو سردی سے محفوظ رکھتے ہیں۔ سخت سردی میں آپ گھر سے جب بھی باہر نکلیں کوئی گرم چیز کھا کر جائیں۔ گرم دودھ کے کپ میں ایک چمچ شہد‘ مونگ کی گرم پتلی دال کا سوپ‘ چنوںکا شوربہ‘ ہڈیوں کی یخنی‘ آپ کو سردی سے محفوظ رکھے گی۔ تھوڑی سی ورزش بھی آپ کے جسم کو گرما سکتی ہے۔ ہلکے سوتی موزے گرم جرابوں کے نیچے پہنیں تاکہ پائوں گرم رہیں۔ ایک بھاری موٹے سویٹر سے بہتر دو ہلکے سویٹر ہیں یہ آپ کو سردی سے بچائیں گے۔
آپ موسمی سبزیوں اور پھلوں سے بھی سردی کا مقابلہ کرسکتی ہیں۔ آج کل چقندر‘ پالک‘ ساگ‘ شلجم سستے داموں دستیاب ہیں۔ بڑے گوشت کے ساتھ ہڈیاں ہوتی ہیں آپ ان ہڈیوں کا سوپ بنا سکتی ہیں جو سستے داموں پورے گھر کی ضرورت پوری کرسکتا ہے آپ ایسی چند چیزیں بناکر خود بھی استعمال کریں اور دوسری خواتین کو بھی بتائیے۔
ہڈیوں کا سوپ
ہڈیاں 250 گرام‘ پیاز درمیانہ ایک عدد‘ لہسن درمیانہ چھیل کر ڈالیں‘ نمک حسب ذائقہ‘ گرم مسالا ثابت ایک چاول والا چمچ‘ ادرک ایک چھوٹا ٹکڑا‘ دھنیا پسا ہوا آدھا چائے کا چمچ
ترکیب: ہڈیاں دھو کر اس میں خاصا پانی ڈالیں‘ تیار ہوکر وہ ہڈیوں سے ایک انچ اوپر رہے (اتنا اندازہ کرلیں) پیاز کے چار ٹکڑے کریں اور سب چیزیں چڑھا دیں۔ سوپ پریشر ککر میں اچھا بنتا ہے۔ دیگچی میں بنانا ہو تو اسے دو تین گھنٹے ہلکی آنچ پر پکائیں۔ پانی کم ہوجائے تو اور ڈال لیں۔ اسے گرم گرم پئیں تاکہ آپ کے جسم میں توانائی آئے اور سردی سے محفوظ رہیں۔
ہری سبزی کا سوپ
پالک کاٹا ہوا ایک گٹھی‘ آلو درمیانہ ایک عدد‘ مٹر پوناکپ‘ ہری پیاز ایک عدد‘ ہرا لہسن ایک ایک عدد‘ ہڈیاں 250 گرام‘ ثابت گرم مسالا ایک بڑا چمچ‘ نمک حسب ذائقہ‘ ادرک ایک چھوٹا ٹکڑا۔
ترکیب:
ہری پیاز‘ ہرا لہسن چھیل کر موٹا موٹا کاٹ لیں۔ آلو کے چار ٹکڑے کرلیں۔ پالک ڈنٹھل کے ساتھ کاٹیں۔ سب چیزوں کو ملا کر پکائیں۔ جب تیار ہوجائیں تو چھلنی میں چھان لیں۔ آپ اس میں ڈبل روٹی کے توس سینک کر ڈال سکتی ہیں اسے سوپ کی طرح سادہ بھی استعمال کرسکتی ہیں۔ بچوں کیلئے اس میں آدھا کپ نوڈلز ابال کر پلاسکتی ہیں۔
چقندر گاجر کا سوپ
ایک عدد بڑا چقندر لے کر پتوں اور ڈنٹھل کے قریب حصے سمیت چوکور ٹکڑے کاٹ لیں‘ ایک بڑی گاجر کے لمبے ٹکڑے کرلیں‘ پیاز ایک عدد‘ لہسن ایک عدد‘ ادرک ایک چھوٹا ٹکڑا‘ گوشت لگی ہوئی ہڈیاں 200گرام‘ بند گوبھی 2پتے‘ نمک حسب ذائقہ‘ گرم مسالا پسا ہوا پونا چائے کا چمچ۔
ترکیب:
چقندر‘ گاجر‘ بندگوبھی‘ لہسن‘ پیاز‘ ادرک‘ ہڈیاں ڈال کر ہلکی آنچ پر پکائیں۔ تیار ہوجائے تو چھان لیں۔ گرم مسالا چھڑک کر سوپ استعمال کریں۔ یہ سوپ بڑا مقوی اور صحت بخش ہوتا ہے۔ پیشاب کھل کر آتا ہے جسم سے زہریلے مادے خارج ہوجاتے ہیں۔
چقندر کے پتوں میں غذائی اجزا زیادہ ہوتے ہیں۔ پالک سے زیادہ فولاد اور دیگر غذائی اجزاءچقندر کے اوپری حصہ میں پائے جاتے ہیں۔ جن لوگوں کو پتھری کی شکایت ہو انہیں زیادہ مقدار میں چقندر یا اس کے پتے نہیں کھانے چاہئیں اس میں اوگزیلک ایسڈ زیادہ ہوتا ہے۔
سردیوں کے موسم میں چقندر ضرور پکانے چاہئیں۔ چقندر خون کی کمی کو دور کرتا ہے۔ تازہ خون بناتا ہے۔ قبض کو دور کرتا ہے۔ جن خواتین کے چہرے پر کیل مہاسے بہت نکلتے ہوں ان کیلئے مفید ہے۔ گومڑیاں‘ رسولیاں بھی اس سے دور ہوتی ہیں۔ یہاں تک کہ لیوکیمیا جیسے موذی مرض میں کچے چقندر کدوکش کرکے کھانا مفید ثابت ہوتا ہے۔ ڈاکٹر سے پوچھ کر استعمال کریں۔ جن خواتین کو ایام کی خرابی کی شکایت ہو ان کو چقندر کھانے چاہئیں۔
سردیوں میں پائوں کی انگلیاں سوج جاتی ہیں۔ اس کیلئے آپ دو شلجم مع چھلکوں کے کاٹ لیں اور پانی میں خوب ابالیں۔ کسی تسلے یا ٹب میں یہ گرم پانی ڈالیں اس میں تھوڑا سا سادہ پانی ملائیں۔ پونا چمچ نمک ڈالیں اور دس منٹ کیلئے اس پانی میں پائوں ڈال کر بیٹھ جائیں۔ تین چار روز شلجم کے پانی میں پائوں بھگونے سے سوجے ہوئے پائوں ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ ایڑیاں پھٹ جائیں تب بھی شلجم کے پانی میں پائوں ڈالیں۔
پائوں میں کالے نشان پڑجائیں تو جھانوے سے صاف کرکے شلجم کے ابلے قتلے پائوں پر ملیں۔ شلجم کے پانی میں پائوں بھگوئیں پندرہ منٹ بعد پائوں دھو کر پٹرولیم جیلی یا زیتون کا تیل ملیں۔ پائوں میں چیر یا شگاف گہرے ہوں تو پائوں بھگو کر صاف کرکے ایک چمچ موم بتی کا موم یا سادہ موم 3 چمچ زیتون یا سرسوں کے تیل میں گرم کریں۔ موم پگھل کر تیل میں مل جائے تو ہلکا گرم گرم پائوں کے چیر میں انگلی سے بھردیں۔ سوتی موزے پہنیں۔ دوچار دن ایسا کرنے سے پائوں کے چیر صحیح ہوجائیں گے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں